جهگی نشینوں کی تعلیم و تربیت کا منصوبہ
ازقلم: حضرت مولانا
زاہدالراشدی صاحب
16 دسمبر کو مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں غیث ویلفیئر اینڈ
ایجوکیشن ٹرسٹ کا ایک سیمینار ہوا جس میں مجھے بطور خاص شرکت کی دعوت دی گئی اور میں
نے ٹرسٹ کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے علاوہ کچھ گزارشات بھی پیش
کیں۔ یہ ٹرسٹ چند علماء کرام اور ان کے رفقاء پر مشتمل ہے جن میں ہمارے بعض شاگرد
اور ساتھی بھی شریک ہیں جو ’’جھگی تعلیمی پروجیکٹ‘‘ کے عنوان سے خانہ بدوشوں میں
اصلاح و ترقی اور تعلیم و تربیت کے حوالہ سے سرگرم عمل ہے اور جھگیوں میں جا کر ان
کی دینی تعلیم، دعوت و اصلاح اور ان کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتے ہیں۔
میں اس سے قبل بھی ان کے بعض پروگراموں میں شریک ہو چکا ہوں اور وہ وقتاً فوقتاً
مشاورت میں مجھے شامل رکھتے ہیں۔
خانہ بدوش ہمارے معاشرے کا ایک حصہ ہیں جو ناداری اور غربت
کے ماحول میں اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں، بنیادی ضروریات زندگی سے محروم زندگی
گزارتے ہیں اور کسی سطح کے معاشرتی مقام و مرتبہ سے بہرہ ور نہیں ہیں، حتٰی کہ ان
کے پاس بیٹھنا یا انہیں اپنے پاس بٹھانا بھی ہتک سمجھا جاتا ہے۔ مذکورہ سیمینار میں
یہ معلوم کر کے حیرت ہوئی کہ مجموعی طور پر پاکستان میں خانہ بدوشوں کی تعداد ایک
کروڑ سے زیادہ ہے جو ایک جگہ نہ ہونے کی وجہ سے کسی شمار میں نہیں ہیں۔ ان کی دینی
حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے اور انسانی مقام و حیثیت بھی قابل ذکر نہیں ہے۔ سیمینار
میں بتایا گیا کہ جب علماء کرام، دینی کارکن یا درد دل سے بہرہ ور کچھ لوگ ان کی
جھگیوں میں جاتے ہیں تو ان میں سے اکثر رونے لگ جاتے ہیں کہ کیا ہم بھی اس قابل ہیں
کہ ہمارے پاس کوئی آئے اور ہمارا حال پوچھے، یا ہم بھی یہ حیثیت رکھتے ہیں کہ قریب
کی کسی مسجد میں جائیں اور نماز جماعت کے ساتھ پڑھ لیں! ایک صاحب نے ان دوستوں کو
بتایا کہ ہم میں سے کوئی شخص کسی مسجد میں جا کر جماعت میں شریک ہوتا ہے تو ساتھ
والا نمازی اپنی جگہ تبدیل کر لیتا ہے۔ یہ صرف چند پہلو ہیں جن سے ان بے چاروں کی
حالت زار کا کچھ نہ کچھ اندازہ کیا جا سکتا ہے ورنہ معاملہ اس سے کہیں زیادہ
دگرگوں ہے۔ ہمارے یہ دوست جھگیوں میں جاتے ہیں، انہیں کلمہ طیبہ، نماز، فرائض اور
حلال و حرام کی بنیادی تعلیم سے آگاہ کرتے ہیں اور بہت سے قاری حضرات وہاں جا کر
کلاسیں لگاتے ہیں، بحمد اللہ تعالٰی یہ سلسلہ ملک بھر کے مختلف اضلاع میں پھیل چکا
ہے اور توسیع و ترقی کا عمل مسلسل جاری ہے۔
میں نے ٹرسٹ کے احباب کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ہم سب کی طرف
سے فرض کفایہ کے طور پر ایک انتہائی اہم دینی، سماجی، تعلیمی اور رفاہی خدمت
سرانجام دے رہے ہیں۔لاہور میں ان کا دفتر لبرٹی پلازہ، لنک روڈ، ماڈل ٹاؤن کی پہلی
منزل میں ہے اور ان فون نمبروں پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے 03064412836 اور
04235447371۔ ٹرسٹ کی جانب سے جاری کیا جانے والا تعارفی مضمون قارئین کی معلومات
کے لیے پیش کیا جا رہا ہے.
’’خانہ بدوشوں میں کام کی وجہ یہ ہے کہ ہزاروں فلاحی تنظیموں
کی موجودگی کے باوجود خانہ بدوش طبقہ ہمیشہ توجہ سے محروم رہا ہے۔ اور عام غریب کی
غربت اور خانہ بدوشوں کی غربت میں ایک بہت بڑا فرق یہ ہے کہ عام غریب اپنی غربت سے
لڑنے کے لیے جائز راستہ اختیار کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ اگر دنیا کی زندگی تنگ دستی
کی حالت میں بھی گزارتا ہے تو اپنی آخرت کو بربادی سے بچانے کی کوشش ضرور کرتا ہے،
جبکہ خانہ بدوش شعور کی کمی کی وجہ سے غلط راہ پر چل کر اپنی دنیا اور آخرت دونوں
کو برباد کر بیٹھتا ہے۔ ان خانہ بدوشوں کو شعور فراہم کر کے سول سوسائٹی اور خانہ
بدوشوں کے درمیان حائل وسیع خلیج کو پاٹنے کے ساتھ ساتھ انہیں دنیا و آخرت میں
سرخرو دیکھنا ہمارا مقصد ہے۔
* جس طرح ہر شخص دنیا میں کامیاب زندگی گزارنا چاہتا ہے اسی
طرح ایک خانہ بدوش کو بھی یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ ایک کامیاب زندگی گزارنے کی
کوشش کرے۔ مگر شعور کی کمی کی وجہ سے ایک خانہ بدوش جس چیز کو دنیاوی کامیابی کا
مدار گردانتا ہے وہ درحقیقت بہت بڑی ناکامی ہوتی ہے۔ خانہ بدوشوں کو شعور کی فراہمی
کے ذریعے انہیں دنیا کی کامیابیوں کی حقیقتوں سے روشناس کروانا ہماری ذمہ داری ہے۔
* آخرت کی زندگی میں کامیابی ہر انسان کی وجہ تخلیق ہے مگر
خانہ بدوش افراد مختلف جرائم میں ملوث ہو کر اپنی اخروی زندگی تباہ کر بیٹھتے ہیں۔
انہیں اس بھولے ہوئے فرض کی یاددہانی کروانا ضروری ہے تاکہ وہ جرائم سے تائب ہو کر
اخروی کامیابی کے حصول کی جانب گامزن ہو سکیں۔
* خانہ بدوشی کا خاتمہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ایک تو یہ
لوگ اپنی زندگی گزارنے کے لیے دوسروں پر انحصار کر کے انسانیت کے درجے سے گر جاتے
ہیں اور دوسری جانب ان کی وجہ سے معاشرہ مختلف قسم کی سماجی برائیوں کا شکار ہو
جاتا ہے۔ تعلیم و تربیت کے ذریعے خانہ بدوشوں کو اس طرز زندگی سے کنارہ کش کروانے
کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ان کے اندر انسانیت کی حقیقی صفات پیدا ہوں اور معاشرے سے
برائی کا خاتمہ بھی ہو۔
* جس طرح ہر انسان اپنی صلاحیتوں کے ذریعے قومی اور عالمی
سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنا چاہتا ہے اسی طرح خانہ بدوشوں کو بھی یہ موقع ملنا
چاہیے۔ جس طرح عام لوگوں میں انفرادی صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں اسی طرح خانہ بدوش
بھی ان صلاحیتوں سے محروم نہیں۔ غیث ویلفیئر ٹرسٹ ان کی صلاحیتوں کو مہمیز دے کر
خانہ بدوشوں کو اس قابل بنانا چاہتا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر
قومی اور عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کر سکیں۔ ‘‘
(روزنامہ اسلام، 22 دسمبر 2018ء)
Post A Comment:
0 comments so far,add yours